Similar articles
موجودہ دور کے لاثانی رحجانات کے پیش نظر چمک دار مصرعے کہتے ہیں لیکن دونمبر شاعر اور شاعرہ اس فہرست میں نہیں آتے گو کہ ان کی موجودگی سے بھی کئی مشاعرے چمکتے ہیں۔ لکھنے کے لئے ادبی ماحول کا ہونا ضروری نہیں بے شمار ادیب ایسے ہیں جن کے خاندان میں دور دور تک کسی ادیب کا نام نہیں آتا البتہ جن لوگوں کو بچپن سے ادبی موحول ملتا ہے ان کے لئے یہ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ اس پر میں نے ایک شعر کہا تھا جو کچھ یوں ہے ہر اک کہنہ روایت توڑنے کا فیصلہ کر کے پرانے جتنے کچھوے تھے نئے تالاب میں آئے کئی شاعر غیر جانبدارانہ ادبی خدمات کا اعلان کر کے میدان عمل میں آتے ہیں اور کچھ عرصے کے بعد اپنی ذات کی تشہیر میں لگ جاتے ہیں۔ میں حلقہ ارباب ذوق راولپنڈی کا جوائنٹ سیکرٹری رہا سخنور پاکستان کا صدر رہا اور اب انٹر نیشنل رائٹر فورم پاکستان کی سر پرستی بھی کر رہا ہوں۔ میں نے”مشرق“ کے نام سے تنظیم بنائی اور اقبال کے اس مصرع سے نام اخذ کیا”مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ“ اس تنظیم کی بنیاد اس لیے رکھی تا کہ ادبی تقاریب کے ساتھ ساتھ نسل نو کی کردار سازی کے لیے قلمی منصوبے تشکیل دیے جائیں۔ ابھی بہت سارے کام ہیں جو کرنے ہیں۔ جب تک مشاعروں میں شرکت کا جنون ہو شاعر ہر حال میں مشاعرے میں پہنچ جاتے ہیں اور جب جنون ختم ہو جائے تو مشاعروں میں جانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے۔ بڑے بڑے اچھے شعرا ہیں جنہیں مشاعروں میں مدعو کیا جائے تو وہ معذرت کر لیتے ہیں۔ 2012 میں حکومت پنجاب نے الحمرا آرٹس کونسل ہال لاہورمیں نسل نو مشاعرہ کا انعقاد کیا جس کے لئے میں نے اپنی کچھ تخلیقات بھیجی تو عطا الحق قاسمی صاحب کا فون آیا کہ آپ نے نسل نو مشاعرہ میں شرکت کرنی ہے۔ شعری میدان میں میرٹ پر پورا اتر نا میرے لئے بڑی خوشی کی بات ہے نوید ملک آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت سے کچھ وقت مجھے دیا اورمیرے سوالات کے جوابات دیئے۔

آپ کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟پہلے تو آپ کا شکریہ کہ آپ نے اس قابل سمجھا کہ میری باتوں کا ابلاغ دوسروں تک ہو دوسرا میرا پیغام اُن اداروں کے لئے ہے جن میں اہل قلم کام کرتے ہیں لیکن ان کی عزت افزائی نہیں کی جاتی اس کے بعد میرا پیغام ان شاعروں کے لئے ہے جو گروپ بندی کرتے ہیں اور اپنی تشہیر کے لئے دوسرے شعرا پر الزام تراشی کرتے ہیں انہیں اپنے منفی رویوں کی اصلاح کرنی چاہیے اور تخلیق کاری کو تخریب کاری سے بچانا چاہیے
Jan 14.